whatsapp

Umrah Guide  (Urdu)

All you need to know

WE ARE NOW TAKING BOOKINGS FOR UMRAH 2022 - LIMITED PLACES!
CONTACT US TODAY FOR NO OBLIGATION TAILOR MADE QUOTE!

عمرہ الله کی عبادت کرنے کا اہم طریقہ ہے۔ یہ لازم عبادت نہیں ہے ۔قرآن اور سنّت میں اس کی ہدایت کی گئی ہے ۔اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نے کہا کہ؛


العُمْرَۃُ إلي الْعُمْرۃِکَفَّارَہٌ لِمَا بَيْنَھُمَا، وَالْحَجِّ الْمَبْرُ وْر لَيَسَ لہ جَزَا إلْا الْجَنَّۃ


ترجہ: عمرہ گزشتہ عمرہ اور اگلے عمرہ کےدرمیان ہونےوالےگناہوں کا کفارہ ہے. حج المبرور کااجر جنت کے سوا کچھ نہیں ہے.- بخاری اور مسلم-



عمرہ کی فضیلت کثیر ہیں، جن کو قرآن اور حضرت محمّد کی روایت سے ثابت کیا گیا ہے ۔


صحیح طریقے سے حج یا عمرہ کرنے والے لوگوں کے لئے بہت سے فضائل موجود ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ عمرہ بہترین اعمال میں سے ایک ہے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھے اعمال کے بارے میں سوال کیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انتہائی جدّوجہد یعنی جہاد . پھر پوچھا گیا کہ اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ آپ محمّد نے جواب دیا: حج اور عمرہ جو قبول ہوجاۓ ۔

سب سےپہلےعمرہ کی نیّت کی جاتی ہے۔ •


پھر احرام باندھا جاتا ہے۔  •


کعبہ پرنظرپڑھتےہی دعاکرتےہیں۔ •


طواف مکمل کرتےہی۔کعبہ کےگردسات چکر •


مقامِ اِبراہیم ِپردونفل طواف نمازاداکرتےہیں۔ •


زمزم کاپانی پیتےہیں۔ •


صفہ ومروةکےدرمیان سعی کرتےہیں۔ سعی صفہ سےمروةتک چلنے کے سات چکّرپر مشتمل ہوتا  •

اسکےبعددعاکی جاتی ہے۔ •


عمرہ کے اختتام پر مرد حضرات کو مکمل سر منڈوانا ہوتا ہے جبکہ عورتوں کو انگلی کے ایک چوتھائی لمبے بال کٹوانے ہوتے ہیں  •

:قد روى مسلم في صحيحه عن ابْنَ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا اسْتَوَىَ عَلَىَ بَعِيرِهِ خَارِجاً إِلَىَ سَفَرٍ، كَبّرَ ثَلاَثاً، ثُمّ قَالَ


ٌسُبْحَانَ الّذِي سَخّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنّا لَهُ مُقْرِنِينَ* وَإِنّا إِلَىَ رَبّنَا لَمُنْقَلِبُونَ. اللّهُمّ إِنّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرّ وَالتّقْوَىَ. وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَىَ. اللّهُمّ هَوّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا. وَاطْوِ عَنّا بُعْدَهُ. اللّهُمّ أَنْتَ الصّاحِبُ فِي السّفَرِ. وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ. اللّهُمّ إِنّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ، فِي الْمَالِ وَالأَهْلِ“. وَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنّ. وَزَادَ فِيهِنّ: “آيِبُونَ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبّنَا حَامِدُونَ“


اللہ سب سے زیادہ عظیم ہے ۔ اللہ سب سے زیادہ عظیم ہے۔ اللہ سب سے زیادہ عظیم ہے۔پاک ہے وہ رب جس نے اس سواری کو ہمارے قبضے میں دے دیا اور اس کی قدرت کے بغیر ہم اسے قبضہ میں کرنے والے نہیں تھے اور بلاشبہ ہم کو اپنے رب کی طرف جانا ہے ۔ اے اللہ ، ہم آپ سے اس سفر میں نیکی اور تقوی، اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جس میں اپ کی خوشنودی ہو۔


اے الله! ہم پر یہ سفر آسان کردے اور اس کی لمبی مسافت ہم پر لپیٹ دے. اے الله! اس سفر میں تو ہی ہمارا (ساتھی ) ہے اور (تو ہی ہمارا) جانشین ہے گھروالوں میں. اے الله! میں سفر کی مشقّت، (اسکے) تکلیف دہ منظر اور مال اور گھروالوں میں بری تبدیلی سے تیری پناہ میں آتا ہوں.

جب آپ سفر کرنا چاہتے ہوں ، تو آپ کے لئے یہ مستحب ہے کہ آپ اس وقت اس سے جس (کے دین ، تجربے اور علم) پر وہ یقین رکھتے ہوں مشورہ لیا کرے۔ مشورہ اس شخص سے لینا چاہیے جو مشورہ کی پیشکش میں مخلص ہو اور نفسانی خواہشات سے بچنا چاہیے ۔ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے کہ


["اور اپنے کاموں میں ان سے مشورت لیا کرو"۔ [آل عمران ۳ :١٥٩


احادیث صحیحه کےمطابق لوگ اپنے کاموں میں حضور محمّدصلى الله عليه وسلم سے مشاورہ کیا کرتے تھے۔


جب آپ سفر کا آغاز کردیں تو سنّت کے مطابق آپ کو استخارہ کر کے الله کی رضا طلب کرنی چاہیے ۔ اس ک لئے آپ کو دو رکعت نماز نفل ادا کر کے استخارہ کی دوا پڑھنی چاہیے ۔


جب آپ حج، عمرہ یا کسی اور غرض سے سفر کرنے کا ارادہ کر لیں تو اسے ابتداء میں ہی آپ کو اپنے تمام گناہوں اور مکروہ اعمال سے توبہ کر لینی چاہیے ۔ اور آپ نے کسی کے ساتھ کچھ غلط کیا ہو تو ان غلطیوں کی تلافی کر لیں ، اور جن لوگوں سے اس نے اُدھار لیا ہے اس کو جتنا ممکن ہو واپس کر لیں، اور جو کچھ بھی آپکے سپرد کیا گیا ہو (یعنی امانتیں) واپس کردیں اور ان سب سے معافی مانگیں جن کے ساتھ کوئی لین دین ہو یا دوستی ہو۔آپ کو اپنی وصیت بھی تیار کرنی چاہئے اور اس وصیت کا کوئی گواہ بھی ہونا چاہئے، آپ کو ایک ایسا شخص بھی متین کرنا چائے جو آپ کی جگہ قرض ادا کردے اگر آپ خود اسکو ادا نہیں کر سکتے۔ آپ کو اپنے خاندان اور اہل و عیال کو بھی ساتھ لے جانا چاہئےجن کی کفالت آپ پر فرض ہے جب تک آپ واپس نہیں آتے۔


آپ کواپنے ماں باپ کی خوشنودی حاصل کرنی چاہیے اور انکی بھی جن کی عزت اور اطاعت کرنا آپ پر فرض ہے۔


جب آپ حج، جہاد یا کسی اور غرض سے سفر کر رہے ہیں تو یہ خیال رکھیں کے آپ کا سرمایا حلال ہے اور بداعتمادی سے پاک ہے۔اگر آپ اس کے خلاف جاتے ہیں یا ایسا مال ساتھ رکھتے ہیں جو زور زبردستی سے حاصل کیا گیا ہو یہ مال آپ کے لئے گناہ کا باعث بن جاتا ہے اور اس کے بعد اپ چاہے کتنے ہی آداب کے ساتھ اپنا حج ادا کریں،آپ کا حج مکمل نہیں ہوگا.


اگر آپ اپنے ساتھ بہت سارا مال و سامان سفر حج پراس غرض سے لے کے جارہے ہیں کے اس کو غربا میں تقسیم کرینگے تو اسے مستحب کہا جائے گا۔ بشرط یہ کے اپ کا مال و سامان حلال ہو کیوں کے الله عزوجل فرماتے ہیں:


[مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہوں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سےنکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو۔ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو۔ اور جان رکھو کہ خدا بےپروا (اور) قابل ستائش ہے۔[ البقرہ ۲۶۷:۲


جب آپ حج یا جہاد کا ارادہ کریں تو پہلے اس کو ادا کرنے کے آداب اور طریقوں سے اچھی طرح واقف ہوجایں کیوں کے کوئی بھی عبادت تب تک قبول نہیں ہوسکتی جب تک عبادت کرنے والے کو اس کے آداب نہیں آتے۔ اگر آپ صفر حج پر اپنے ساتھ کوئی حج کی گائڈ بک رکھتے ہیں تا کہ آپ اس سے حج کے مطالق معلومات لیتے رہیں تو اسے مستحب کہا جائے گا. کیوں کے کچھ لوگوں کو گمان ہوتا ہے کہ وہ حج کی شریت میں سے کچھ بھول گئے ہیں یا پھر کچھ لوگ دیگر مکیوں کو عبادت کرتے دیکھ کے ویسے ہی عبادت کرنے لگتے ہیں بغیر جانے کہ وہ مکّی سہی عبادت کر بھی رہے ہیں یا نہیں۔ اس ہی طرح ایک جہادی کو بھی اپنے ساتھ سفر پی جہاد کی گائیڈ بک رکھنی چائے تا کہ اس کو جہاد ک فرائض، دعا اور جہاد سے مطالق دیگر معاملات جیسے عورتوں اور بچوں کے ساتھ سلوک، نواہی پر خیانت وغیرہ، معلوم ہوں۔ اس ہی طرح تاجر کو سفر تجارت ک دوران پتا ہونا چاہئے کہ کون سی تجارت جائز ہے کون سی نا جائز اور کیا حرام ہے اور کیا حلال۔


یہ بھی مستحب ہے کہ اگر اپ کسی ایسے کہ ساتھ ہو لیں جو کہ نیکی کو پسند اور گناہ کو ناپسند کرتا ہو تا کہ جب اپ بھٹک جایں تو وہ اپ کو صحیح راہ پر لے آے . اور اگر وہ علم کی روشنی سے آراستہ ہو توافضل یہ ہے کہ اس کے ساتھ سایا بن کر رہیں تا کہ وہ شخص اپ کو ہر برائی سے دور رکھے اور اپ کو اپنے ساتھ اچھے کامو میں مشغول کر لے. آپ کو سفر کے دوران اپنے ساتھی کو خوش کرنے کی خواہش مند ہونا چاہئے۔ ایک دوسرے کی خیالات کو احترم اور صبر سے سننا چاہئے۔

آپ کے لئے یہ بھی یہ بھی مستحب ہے کہ اپ اپنے گھر والوں، عزیز و اقارب، دوست و احباب، پڑوسی اور تمام چاہنے والوں کو الوداع کہ کرسفر کے لئے رخصت ہوں اور سب سے کہیں کہ

أَسْتَـوْدِعُ اللَّهَ ديـنَكَ وَأَمانَتَـكَ، وَخَـواتيـمَ عَمَـلِك


ترجمہ:میں آپ کے دین اور امانت کو اور تمام اعمال کے اچھے خاتمے کو عزو جل کے سپرد کرتا ہوں


خواتین کو سفر کرنے کے لئے مہرم کا ساتھ ہونا لازمی ہے، چاہے سفر چھوٹا ہو یا بڑا۔ حضرت ابن ابباس رضي الله عنه سے روایت ہے کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کوئی عورت اپنے مہرم رشتےدار کے بغیر سفر نے کرے اور کوئی شخص کسی عورت ک پاس اس وقت تک نہ جائے جب تک وہاں اس کا مہرم رشیدار موجود نہ ہو"۔

شریعت نے احرام باندھنے کی لیے چند جگہیں مقرر کی ہیں جن کو میقات کہا جاتا ہے۔ اور بغیر احرام کے ان سے آگے مکہ کی طرف بڑھنا جائز نہیں ہے۔البتہ ایک اجازت یہ دی ہے کہ حج یا عمرہ کرنے والا چاہے تو نذر کر کے میقات سے پہلے احرام باندھ سکتا ہے اور پھر اسے میقات کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہے۔ عمرہ کے لیے بّری راستوں سے جو لوگ مکہ آئیں گے نبی ﷺ نے مندر جہ ذیل میقات مقر ر فرمائے تھے۔


ذوالحلیفہ

اس کو وادیٔ عتیق یا بئرعلی بھی کہتے ہیں مدینہ اور اس کی طرف سے آنے والوں کےلئے میقات ہے ، جو مدینہ سے ۵ میل دور مکہ کی طرف ہے اس وقت یہاں بہت بڑی اور خوب صورت مسجد ہے ۔

جحفہ

یہ مکہ سے۱۸۷ کلومیٹر دور شام اور مصر کی طرف سے آنے والوں کےلئے میقات ہے ۔

قرن المنازل

یہ مکہ سے ۹۴ کلومیٹر دور نجد کی طرف سے آنے والوں کےلئے میقات ہے ۔

یلملم

یہ اہل یمن اور جنوب کی طرف سے آنے والوں کےلئے میقات ہے ۔

ذات عرق

مکہ سے شمال مشرق میں ۹۴ کیلو میٹر دور واقع ہے یہ ایران ، عراق اور اس طرف سے مکہ آنے والوں کےلئے میقات ہے ۔

جو لوگ ہوائی جہاز سے جدہ آتے ہیں ان کےلئے سنت طریقہ یہ ہے کہ سفر کرنے سے پہلے وہ غسل وغیرہ کرلیں ، جب میقات کے قریب آئیں تو احرام باندھ لیں ، جہاز میں سوار ہونے سے پہلے بھی احرام باندھا جاسکتا ہے لیکن احرام کی نیت نہ کریں اور نہ ہی تلبیہ کہنا شروع کریں۔ جب میقات پر پہنچیں تو احرام کی نیت کریں اور تلبیہ کہنا شروع کردیں ۔

جسم کے کسی حصے سے بال اکھاڑنا، کاٹنایا مونڈنا۔


ناخن تراشنا۔


خوشبولگانا۔


مرد کا اپنے سرکو ڈھانپنا۔


مرد کے سلے ہوئے کپڑے پہننا، اور عورت کو دستانے اور نقاب پہننا۔ - بخاری


نوٹ : اگر ان مذکورہ پانچ ممنوع کاموں میں سے کوئی کام غلطی سے یا بھول کر ہو جائے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے مگر جو جان بوجھ کر ان میں سے کسی کا ارتکاب کرے گا تو اس پر یہ کفارہ ہے:


تین دن کے روزے رکھنا یا چھ مسکینو ں کو ایک وقت کا کھانا کھلانا، یا دم دینا ۔

"فمن کان منکم مریضا او بہ اذی من راسہ ففدیة "من صیام او صدقة او نسک : ال عمران"


جنگلی یا میدانی جانوروں کا شکار کرنا یا شکار کرنے میں مدد کرنا، اس کا کفارہ اسی جانورکی مثل صدقہ دینا ہے۔


"یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتَلُوْا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ، وَ مَنْ قَتَلَہ مِنْکُمْ مُّتَعَمِداً فَجَزَأئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ ھَدْیَا، بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ اَوْعَدْلُ ذٰلِکَ صِیَاماً : "المائدہ:۹۶


حالت احرام میں منگنی کرنا یا کروانا ، نکاح کرنا یا کروانا اس کا کفارہ صرف توبہ اور استغفار کرناہے ۔

لا ینکح المحرم ولا یخطب : مسلم


بیوی سے بوس وکنار کرنا اگر انزال نہ ہو تو اس پر توبہ اور استغفار کرنا ہے، اور اگر انزال ہوجائے تو اس کا کفارہ ایک گائے یا اونٹ ذبح کرکے گوشت مکہ کے فقیروں میں تقسیم کرنا ہے۔

بیوی سے ہم بستری کرنا۔۱-اگر یہ ہم بستری ۱۰؍ تاریخ کو جمرہ کبریٰ کو کنکریاں مارنے سے پہلے تھی تو اس کا حج باطل ہو جائے گا۔۲-حج کے بقیہ کام پورے کرے گا۔ ۳-اگلے سال دوبارہ حج کرے گا۔ ۴- ایک اونٹ یا گائے حرم کی حدود میں ذبح کرکے فقرائے مکہ میں تقسیم کرے گا۔ اور اگر ہم بستری ۱۰؍ تاریخ کو جمرہ کبریٰ کو کنکریاں مار نے کے بعد کی ہے تو اس کا حج تو صحیح ہوگا لیکن اس کو دم دینا ہوگا۔ : حاکم، بیہقی، موطا


اَلْحَجُّ اَشُھُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ، فَمَنَ فَرَض فِیْھِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ، وَ لَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ، وَ مَا تفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعَلَمُہُ اللہ، وَ تَزَوَّدُوْا فَإِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَ اتَّقُوْنِ یٰاُولٰي الْاَلْبَابِ : سورۃ البقرۃ :


نوٹ: اگر کسی خاتون کو حالت احرام میں حیض یا نفاس وغیرہ کا خون آجائے تو وہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج اور عمرہ کے باقی تمام ارکان اور واجبات ادا کریں گی۔ (بخاری، مسلم) دوران سفر خواتین حیض کو روکنے کے لئے دوا کا استعمال کرسکتی ہیں اور حالت احرام میں دانتوں کی صفائی کے لئے ٹوتھ برش اور جسم کی صفائی کے لئے صابن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

میقات کے علاوہ احرام کے واجبات میں تین مزید چیزیں شامل ہیں


دوچادریں پہننا


نیت کرنا


تلبیہ پڑھنا


جو اشخاص جہاز ہی سے یا اپنے شہر سے احرام باندھ کر آنا چاہتے ہیں انکے لیے ایک چوتھاءی بات یعنی نذر کرنا بھی ضروری ہے۔جو ان تینوں سے پہلے واقع ہوءی ہے۔اور اسکاطریقہ تحریر کیا جا چکاہے۔پھر یہ تین عمل ہوں گے ۔ طریقہ درج ذیل ہے۔

احرام میں دو کپڑے پہننا واجب ہے۔ایک ایسا کپڑا جو کمرسے گھٹنے کو چھپالے، دوسرے ایک چادر جس سے دونوں شانے چھپے رہیں، کپڑااس سے کم نہیں ہونا چاہیے، زیادہ ہو سکتاہے یہ مردوں کے لیے واجب ہے۔ عورت کے لیے یہ کپڑا پہننا واجب نہں ہے۔ وہ چاہے تو اپنے عام لباس کو بھی احرام قرار دے سکتی ہے لیکن بہتر ہے کہ وہ بھی دو کپڑوں کا احرام باندھیں۔ان کپڑوں میں مندرجہ ذیل باتوں کا لحاظ ضروری ہے:

1- یہ کپڑے بغیر سلے ہوں عورت اگر چاہے تو سلے ہوءے کپڑے پہن سکتی ہے۔

2- پاک ہوں۔

3- خالص ریشم نہ ہو(عورت بھی خالص ریشم نہیں پہن سکتی)۔

4- ایسے جانور کی کھال یا بال کا بنا ہوا نہ ہو جس کا گوشت حرام ہے۔

5- اتنے باریک نہ ہوں کہ اندر سے جسم نظر آئے۔

احرام باندھ کر نیت کرنا اور ( الَّلہم لَّبیک عمرہ ) کہنا


بیت اللہ کا طواف کرنا ۔


صفا اور مروہ کی سعی کرنا ۔

میقات سے احرام باندھنا ۔

سرکے بال چھوٹے کروانا یا منڈوانا ۔

جب عمرہ کا احرام باندھنا چاہیں تو مسنون طریقہ یہ ہے میقات پر یا میقات سے پہلے ناخن تراشیں، زیر ناف اور بغلوں کے بال صاف کریں .غسل کریں اچھی خوشبو داڑھی اور جسم پر لگائیں اور دو سفید چادریں لے لیں ایک چادر تہبند کی طرح باندھ لیں اور ایک چادر کو اوڑھ لیں خواتین اپنا عام لباس ہی پہنیں ، ہاں نقاب ، برقع اور دستانے نہ پہنیں اور میقات پر اگر فرض نماز کا وقت ہو تو نماز پڑھیں اور پھر لبیک عمرة کہہ کر نیت کرلیں اور تلبیہ کہنا شروع کردیں :

لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ۔


میں حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں ، بے شک ساری تعریف تیرے لئے ہیں ۔ساری نعمت تیری ہیں، بادشاہت تیری ہے تیرا کوئی ساجھی نہیں ۔

نوٹ : اگر عمرہ کرنے والے کو مکہ مکرمہ تک پہنچنے میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خدشہ ہو تو اسے نیت کرتے وقت یہ کہنا چاہئے ۔


اَللّٰھُمَّ مَحَلّي حَیْثُ حَبَسْتَنِي : بخاری

پھر اگر وہ مکہ نہ پہنچ سکا تو بغیر دم دیئے حلا ل ہو جائے گا ، یعنی احرام کھول سکتا ہے ۔ اور اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہو گی ۔


حرم شریف داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پیر رکھیں اور یہ دعا پڑھیں ۔


اللہم افتح لی ابواب رحمتک : مسلم


اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھولدے ۔

حجرِ اسود سے طواف شروع کرنا چاہئے حجر اسود کو بسم اللہ. اللہ اکبر کہہ کر بوسہ دینا چاہئے ، اگر بوسہ دینا مشکل ہو تو ہاتھ سے یا چھڑی سے چھونا چاہئے اگر یہ بھی مشکل ہو تو صرف بسم اللہ . اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ سے اشارہ کرنا چاہئے اور یہ دعا پڑھنی چاہئے ۔


بِسْمِ اللہ واللہ آکْبَرْ اللّٰھُمَّ إیْمَاناً بِکَ وَ تَصْدِیْقاً بِکِتَابِکَ وَفَاءِ بِعَھْدِک وَ إِتِّبَاعاً لِسُنَّۃِ نَبِیْکَ مُحَمَّذ صَلَّی اللّہُ وَ عَلَیْہِ وَ سَلَّم


ترجمہ : شروع کرتا ہو اللہ کے نام سے اللہ بہت بڑا ہے اے اللہ تجھ پر ایمان لاتے ہوئے، تیرے وعدے کو پورا کرتے ہوئے۔


سُبْحَانَ اللہ والْحَمْدُ للہ وَ لَا إلٰہَ إلَّا اللہ واللہ اکْبَرْ وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃ إلَّا بِاللہِ۔ : ابن ماجہ


اور تیرے نبی کی سنت کو پورا کرتے ہوئے پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف کر کے طواف شروع کردیجئے ، رکن یمانی کو صرف چھوئیں اور بوسہ نہ دیجئے ، دیگر طواف کرنے والوں کو تکلیف نہ دیجئے ، بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھنا مستحب ہے۔


رَبَّنا آَتِنا فِی الدُنیا حَسَنة وَّ فِي الْاٰخِرَۃِ ِ حَسَنَۃًّ وقِنَا عَذَابَ النَّار : سورہ بقرہ

اس کے علاوہ طواف کے ہر چکر کی کوئی دعا مخصوص نہیں ہے ، جو چاہیں اللہ سے دعاء کرسکتے ہیں ۔جب کبھی حجر اسود کے پاس سے گزريں تکبیر کہیں ۔ یاد رہے طواف کرتے ہوئے اضطباع کریں یعنی طواف کرتے وقت دائیں کندھے کو کھلا رکھیں ۔ اور رمل کریں یعنی قدم نزدیک نزدیک رکھتے ہوئے تیزی سے چلیں ، یہ پہلے تین چکروں میں کریں گے باقی چار چکروں میں رمل نہیں ہے ۔

طواف کے سات چکر مکمل کرنے کے بعد مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھیں اللہ تعالی نے فرما یا ۔


والتَّخَذُوْا مِنْ مُّقَامِ إِبْرَاھِیْمَ مُصَلّٰی : البقرة


اگر مقام ابراہیم کے نزدیک جگہ نہیں مل سکے توحرم شریف میں جہاں بھی جگہ مل جائے وہیں نماز پڑھ لی جائے اس کے بعد پیٹ بھر کر زمزم پیئں کچھ سر پر ڈالیں اور یہ دعا پڑھیں ۔

اللّھُمَّ إنّی أَسْأ َلُکَ عِلماً نَافِعاً وَ رِزْقاً وَاسِعاً و شِفَاعاً مِنْ کُل دَاءٍ۔ : بخاري

طواف کی نماز کے بعد اب عمرہِ تمتع میں چوتھا واجب کام سعی انجام دینا ہے۔ یعنی صفاومروہ کے درمیان سات چکر لگانا۔طواف مکمل کرکے صفا کی طرف جائیں، صفاپر یہ دعا پڑھنا مستحب ہے

إنَّ الصَّفا وَالمَروَةَ مِن شَعائِرِاللّٰہ فَمَن حَجَّ البیتَ اَوِاعتَمَر فَلا جُنَاحَ عَلیہ أن یَطوفَ بِھِما وَمن تَطَوَّعَ خَیراً فإن اللہ شَاکِر عَلِیم


پھر قبلہ رخ ہو کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں ، اور تین بار یہ دعا پڑھیں۔

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَ اللہ اَکبَرُ لَا اِلٰہَ الَّا اللہ وَحدَہ لَا شَرِیکَ لَہ۔ لَہ المُلکُ وَلَہ الحَمدُ یُحیِي وَیَمُوتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ وَحْدَہ انجَزُ وَعْدَہ وَ نَصَرَعَبْدُہ وَھَزَمُ الاَحْزَابِ وَحْدَہ : متفق علیہ


اور ان مذکورہ دعاؤں کے درمیان میں قبلہ رخ بیٹھ کر ہاتھ اٹھائیں اور جو دل چاہے دعا کریں ، اور یہی دعا تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر مروہ پر بھی پڑھیں ۔ (مسلم ، ابوداؤد ، نسائی ) یاد رہے کہ مردوں کے لئے دو سبز نشانوں کے درمیان دوڑنا مستحب ہے ۔ ( نسائی، ابن ماجہ) اور یاد رہے صفا سے مروہ کی طرف جانا ا یک چکر ہے اور وہاں سے واپس آنا دوسرا چکرشمار ہوگا ۔


اس میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال کریں۔


نیت جو یوں کی جائے


"میں حجِ اسلام کے عمرہِ تمتع کے لیے سعد کرتا/کرتی ہوں۔قربۃًالی اللہ"۔


صفاسے چکر لگانا شروع کریں اور مروہ پر ختم کریں۔

سات چکر لگائیں جسکی کیفیت یہ ہوگی کہ پہلےصفا سے مروہ گءے یہ ایک چکرہوگیا۔پھرمروہ سےصفاکی جانب واپس آءے یہ دوسرا چکر ہوگیا۔پھر صفاسےمروہ کی جانب چلے یہ تیسراچکر ہو گیا۔اسطرح جب سات چکر لگائیں گےتو اختتام مروہ پرہوگا۔گویاجانا اور آنا دو چکر شمار ہوں گے۔


چکر لگاتے وقت رخ سامنے کی جانب ہویعنی جب صفا سے مروہ کی جانب چلیں تو رُخ مروہ کی جانب ہو اور جب مروہ سے صفا کی جانب آءیں تو رُخ صفا کی جانب ہو۔پس الٹا چلنا صحیح نہیں ہے۔البتہ داءیں باءیں یاپیچھے کی طرف صرف مڑ کر دیکھنے میں کوءی حرج نہیں ہےبشرطیکہ سینہ سامنے کی طرف ہو۔


نوٹ


سعی پیدل بھی ہوسکتی ہے سواری میں بھی دوڑکر بھی ہو سکتی ہے اور آہستہ آہستہ چل کر بھی۔

ہر چکر کے اختتام پر مروہ یا صفا پر تھوڑی دیر بیٹھ کر آرام کرسکتے ہیں۔اسی طرح دورانِ چکر درمیان میں بھی مختصر وقت کیلیے بیٹھاجا سکتا ہے۔.


اس میں وضو ہونا یا جسم ولباس کا پاک ہونا بھی ضروری نہیں ہے البتہ ان امور کا خیال رکھنا بہتر ہے۔پس اگر کسی کا وضوٹوٹ گیا۔تب بھی وہ سعی انجام دے سکتا ہے۔

صفا اور مروہ کی سعی کے سات چکر مکمل ہو جا نے کے بعد اگر مرد ہو تو سر کے بال منڈ وائیں یا چھوٹے کروائیں ، خواتین اپنی چوٹی کے ایک پوروہ کے برابر بال کاٹیں

اس کے بعد آپ احرام کھولدیں۔


اس میں خیال رہے کہ حلق یاتقصیر یا تو خود انجام دیں یا کسی ایسے شخص سے مدد لیں جو بغیراحرام کے ہو یا اس کا احرام اتر گیا ہو۔جو خود حالتِ احرام یں ہو اور اس نے تقصیر نہیں کی وہ دوسروں کی تقصیر یا حلق نہیں کرسکتا۔ اسی طرح خیال رہے کہ خواتین تقصیر کے وقت نامحرم سے اپنے بال چھپاءے رکھیں خصوصاً یہ خیال رہے کہ مروہ پر ہر وقت کثیر تعداد میں نامحرم موجود ہوتے ہیں۔

اب آپ کا عمرہ مکمل ہو چکا ہے۔

:کعبہ

کعبہ، یا خانہ کعبہ ، قبلہ ، یا بیت اللہ ، اللہ کا گھر جس کا حج اور طواف کرتے ہیں ، ساری دنیا کے مسلمان جس کی طرف کو منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں،اور جس مسجد میں یہ گھر واقع ہے اس کو مسجد حرام یا حرم شریف کہتے ہیں۔


:رکن یمانی

کعبہ کا جنوب مغربی کونہ جو یمن کی طرف واقع ہے ۔


:حجر اسود


کالا پتھر جو جنت سے آیا ہو ہے ، اس کا رنگ دودھ کی طرح سفید تھا ،لیکن بنی آدم کے گناہوں نے اس کو سیاہ کر دیا ، یہ بیت اللہ کے جنو ب مشرقی کونے میں چاندی کے حلقہ میں پیوست کر کے لگایا ہوا ہے ۔

:ملتزم


حجرے اسود اور بیت اللہ کے دروازے کے ما بین دیوار جس پر لپٹ کر دعا مانگنا مسنون ہے ۔

:حطیم


خانہ کعبہ کی شمالی جانب زمین کا وہ حصہ ہے جو چھوٹی دیوار سے باونڈری کی ہو ئی ہے جس کے اندر سے گزر کرطواف نہیں کیا جا سکتا ہے اور اس کے اندر نماز پڑھنا کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کے مساوی ہے ۔

:میزاب رحمت


حطیم کے اندر کعبہ کے اوپر سے گرنے والا پر نالہ جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔

:مقام ابراہیم


یہ جنت سے آیا ہوا وہ پتھر جس کے اوپر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر کی تھی ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کا ذکر یوں فرمایا ہے

واتخذو من مقامِ ابراھیم مصلیٰ : البقر


:مطاف


کعبہ کے چاروں طرف کی جگہ جہاں طواف کیا جاتا ہے ۔

:بئر زمزم


حرم شریف کے اندر پانی کا کنواں جس کا پانی پینا ثواب اور بہت سی بیماریوں کے لئے باعث شفا ہے۔

یہ بات بالکل واضح ہے کہ حج مکہ مکرمہ میں ہی پورا ہوجاتا ہے ۔ لیکن جس شخص کو اللہ تعالٰی نے حج کی عظیم سعادت نصیب فرمائی ہو تو وہ مدینہ نبویہ کی زیارت سے کیوں محروم رہے ۔ یہ اللہ کے پیارے رسولؐ کا شہر ہے جہاں کے لوگوں نے آپ ؐکا گرم جوشی اور تہہ دل سے استقبال کیا آپؐ پر اپنا جان و مال سب کچھ قربان کردیا اور یہاں سے ہی اسلامی فتوحات اور اسلام کی نشر واشاعت کی شروعات ہوئیں ۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہر کی محبت کے لئے دعا فرمائی


( اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ إِلَیْنَا الْمَدِیْنَۃِ کَحُبِّنَا مَکَّۃ اَوْ اَشَدُّ (متفق علیہ


توفیق ہو تو مسجد نبوی کی زیارت کی نیت کریں ۔

آپ ؐ نے فرمایا


لا تَشُدُ الرِحال إلاإلی ثَلاثَة مَساجِد ، المسجد الحرام ، ومسجدي ھذا ، والمسجد الأقصی متفق علیہ


ترجمہ آپ ؐ نے فر مایا :کہ دینی ہدف کےلئے سفر تین مسجدوں کے علاوہ کہیں کا نہ کیا جائے


مسجدحرام ، اور یہ میری مسجد ، اور مسجد اقصٰی ۔

مدینہ منورہ کے دوران قیام جہاں تک ممکن ہو ساری نمازیں باجماعت اور تمام سنتیں اور نوافل مسجد نبوی میں ادا کریں اس کی بڑی فضیلت ہے ۔ آپ ؐ نے فرمایا ۔


صَلاة فی مَسجدی ھَذا أفضل مِن ألف صَلاة فِیما سِواہ الا المسجد الحرام و صلاة فی المسجد الحرام افضل من مائة ألف صلاة فیما سواہ متفق علیہ

ترجمہ میری اس مسجد میں نماز پڑھنا مسجد حرام کے علاوہ تمام مساجد سے ایک ہزار گنا زیادہ ہے ۔

نبی اکر مؐ کی قبرکی زیارت کریں انتہائی ادب واحترام کے ساتھ دھیمی آواز میں سلام کہیں اور درود پڑھیں۔


( إِنَّ اللہ وَمَلائکتہ یُصلون عَلی النَّبی یا آیھا الذین آمنو صَلواعَلیہ وَسَلمِّوا تَسلِیما ( سورة الاحزاب آیة ۵


ترجمہ: اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجتے ہیں اے ایمان والوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجو۔

.آپ نے فرمایا


(من صلی علی صلاة واحدة صلی اللہ علیہ بھا عشر (امام مسلم

ترجمہ: جس نے مجھ پر ایک بار سلام بھیجا اللہ تعالیٰ نے ا س پر دس بار سلام بھیجا۔


اس کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر سلام پڑھیں اور پھر سیدنا عمر بن خطاب پر سلام پڑھیں۔

اس جگہ کی فضیلت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


(ما بین بیتی و منبری روضہ من ریاض الجنةء (متفق علیہ


آپ نے فرمایا: میرے منبر اور میرے گھر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔

مدینہ سے واپسی میں دو رکعت نماز نفل پڑھنی چاہیۓ اور الله پاک کا شکرانہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں اپنے گھر اور اپنے محبوبؐ کےگھر کی زیارت کا موقع دیا. اس کے علاوہ دوبارہ حج یا عمرہ کرنے کی دعا بھی کرنی چاہیے اور دعا میں اپنے لئے خیر و عافیت مانگ کر اپنی منزل لوٹ جانا چاہیے

Al-Amanah accepts all major credit cards.
Copyright 2016-2023 Al-Amanah Hajj & Umrah Ltd. Privacy Policy | Terms & Conditions
View Full Site View Mobile Optimized